قسمت مکمل ناول ازقلم نوشیبہ الیاس۔ انسان خواہشوں کا غلام ایک ایسا قیدی ہے جس کی مدت قید کبھی حتم نہیں ہوتی-انسان سمجھتا ہے کہ اس نے شاید اسی دنیا میں رہ جانا ہے یا پھر جانتا ہے موت اٹل ہے لیکن نظرانداز کیے دیتا ہے-اتنے جدید دور میں اتنے ماڈرن زمانے میں رہ کر بھی ابھی تک بہت سے لوگ جہالت میں جی رہے ہیں- جہاں بیٹیوں کو آج بھی بوجھ سمجھا جاتا ہے
انسان جتنا خواہشات کے پیچھے بھاگے گا اتنا خود سے دور ہوتا جائے گا اور زندگی کا اصل تو ہے ہی یہ کہ انسان پہلے خود کو جانے پھر ہی معاشرے کی برائیاں ختم ہوسکتی ہیں۔
اس کہانی میں بھی ایسا ہی بتایا گیا ہے مطلب پرست لوگ نہ اپنوں کی پرواہ کرتے ہیں نہ اللہ کے نافذ کیے گئے کی۔
ہم زیادہ تر وہی کہانیاں پڑھنا یا لکھنا پسند کرتے ہیں جن میں نہ تو کوئی بچھڑے نہ کوئی مرے- لیکن یہ کہانی حقیقت دکھاتی ہے کہ یہاں سے ہر کسی نے چلے جانا ہے
موت ایک حقیقت ہے
اس کہانی میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کی رسی تھامنے والے اکیلے نہیں ہوتے
اس کہانی میں زندگی کے ہر پہلو پر بات کی گئی ہے
اس میں بتایا گیا ہے کہ عشقِ حقیقی تو افضل ہے ہی, عشقِ مجازی بھی وجود رکھتا ہے عشقِ مجازی کا بھی اپنا ایک مقام ہے۔
کیونکہ محبت تو ایک بہت پاکیزہ احساس ہے جس سے ہر رشتہ سنور جاتا ہے جس سے رشتوں میں رونق پیدا ہوتی ہے عمروں میں برکت ڈال دیتی ہے یہ محبت۔ موجودہ دور میں اگر صرف عشقِ حقیقی پر ہی بات کرتے رہے اور عشقِ مجازی کو پاؤں تلے روند دیا تو لوگ محبت سے دور ہو جائیں گے محبت ہی رشتوں کو جوڑے رکھتی ہے۔
زندگی میں سب کچھ موجود ہے اگر دکھ ہیں تو خوشی بھی آنسوؤں ہیں تو ہنسی بھی
ہر شخص ہر وقت کسی نہ کسی صورتحال میں ہوتا ہے ایک رو رہا ہے تو کہیں کوئی اور ہنس رہا ہے۔ نیچے دئیے ہوئے بٹن سے اس ناول کا مکمل پی ڈی ایف حاصل کریں۔
إرسال تعليق
إرسال تعليق