Rog e Mohabbat Online Urdu Novel by Tania Tahir Revenge Based Urdu Novel in Pdf Episode 02 Posted on Novel Bank.
حماس کو سامنے دیکھ کر اسے بلکل خوشی نہیں ہوئ تھی جس کا اسنے اظہار کیا اور وہ ان سے ملے بغیر اپنے افس کی جانب چلا گیا
جبکہ گل ان دونوں کی امد پر بچوں کیطرح خوش تھی…
دادی میں نے اپکو بہت مس کیا بہت بہت زیادہ "اسنے دادی کو گلے میں بھینچتے ہوے کہا جبکہ وہ ہنس دیں..
اے لڑکی چپکی رہ… کیا بھینچ کر مارے گی" وہ اسکو ڈپٹتی بولی.. حماس اور گل دونوں ہنس دیے ملازم بھی خوش تھے گھر کا جابر سخت ماحول اب ہنسی قہقوں میں جو بدلنے والا تھا..
تم تو گل بی بی خوش ہو مگر ہمارے بھای جان بلکل خوش نہیں ہیں. جناب کے موڈ بے حد خراب ہیں" حماس نے فروٹس کھاتے ہوئے کہا تو گل نے نفی کی اپ جانتے ہیں بھیا کو وہ کچھ دیر خفا ہوں گے پھر گلے سے لگا کر کہیں گے..
اگر پڑھائ ادھوری چھوڑی تو ٹانگوں توڑ دوں گا" گل نے اسکی ایکٹینگ کی تو ایک بار پھر سب ہنسنے لگے..
اور اپ منمنا کر کہیں گے. بھیا اپکے ہوتے ہوئے کون معصوم اپنی مرضی کا کام کر سکتا ہے" حماس اور گل دونوں ہنس پڑے جبکہ دادی بھی ہنس دیں.
بس کرو پیچھے پڑ گئے ہو. جانتے ہو نہ بچپن سے ایساہی ہے وہ "وہ بولیں تو دونوں نے سر ہلایا.
اچھا بھئ میں چلتا ہوں فلائٹ اور پھر امریکہ کی بورنگ زندگی سے نکل کر میں اب اپنی تھکاوٹ دور کروں گا پھر شام میں آئسکریم کھانے چلے گے" اسنے گل کے بال بگاڑے تو وہ اچھلی
سچ کہہ رہے ہیں بھیا "وہ بے حد ایکسائٹیڈ تھی..
بلکل سچ" اسنے کہا اور اندر چلا گیا جبکہ گل دادی سے باتیں کرنے لگی..
………….
ابو ہم باہر نہیں جاتے" حنین نے منہ بنایا..
کیوں باہر کیا ہے "ابو مسکرائے تو اسنے افرین کے ہاتھ سے روٹی چھنی جبکہ اسکے ساتھ ہی ہاٹ پوٹ رکھا تھا..
کیا بکواس ہے میں کھانا کھا رہی ہوں" وہ بولی جبکہ حنین نے منہ بسورا..
مجھے بھی نظر ا رہا ہے. " اسنے ہاٹ پاٹ اسکیطرف کرتے ہوئے لاپرواہی سے کہا تو افرین نے احتجاجاً امی کی جانب دیکھا..
کچھ نہیں ہوتا چھوٹی ہے تم دوسری نکال لو کھانے پر مت لڑا کرو "امی نے کہا تو دونوں ایکدم چیخی..
بس ایک منٹ" افرین تو جل کر بولی تھی جبکہ حنین نے اسکی نقل اتاری تھی…
امی نے ہنسی دبائ. جبکہ افرین غصے سے لال پیلی ہونے لگی.
تمھاری مرغی جیسی گردن کو نا کسی دن کاٹ ڈالوں گی"وہ بولی تو حنین نے ہمیشہ کیطرح نام بگاڑنے پر اسکو گھورا…
اسکا دھیان بٹتے ہی افرین نےا سکےا ہاتھ سے روٹی چھین لی جبکہ امی نے سر تھام لیا.
اب دونوں پیٹو گی مجھ سے. کب سے دیکھ رہیں ہوں بچوں کیطرح لڑ رہی ہو" وہ بولیں تو دونوں نے ایک دوسرے کو گھورا اور خاموشی سے کھانا کھانے لگی.
ارے لڑنے دو ابھی تو چھوٹی چھوٹی سی ہیں.." ابو نے کہا تو امی نے نفی کی..
19 سال کی ہو گئ ہیں دونوں.. مگر مزاج اب بھی پریوں کے بدلے نہیں یوں نہیں کچن میں ہی ماں کا ہاتھ بٹا لیں"وہ بولیں تو دونوں نے کھانے پر فوکس کرنے کو زیادہ اہمیت دی. کیونکہ جیسے ہی وہ بولتی امی نے انھیں خوب سنانی تھی
اچھا بھئ.. ہم فلحال ائسکریم کھانے جا رہے ہیں تم جلتی کڑتی رہو" ابو نے کہا تو اس سنجیدہ ماحول میں حنین کی خوشی کے مارے چیخ نکل ائ.. امی نے اسے گھورا جبکہ چیخ پوری نکلے بغیر دم توڑ گئ..
نہیں ابو رہنے دیں.. بس ہم پڑھای کریں گے" وہ بلکل سنیجدگی سے معصوم بننے کی ادکاری کرنے لگی جبکہ امی نے سر پکڑ لیا..
بس کرو اتنا ڈرامہ.." امی کی بات پر دونوں کھلکھلا دیں جبکہ ابو بھی ہنسے..
تم بھی چلو ساتھ"انھوں نے بائک نکالتے ہوئے کہا..
نہیں میرے پاس کام ہے کافی" انھوں نے انکار کیا تو وہ دونوں ابو کے ساتھ بائیک پر سوار ائسکریم کھانے نکل گئیں..
نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔
Online Reading
إرسال تعليق
إرسال تعليق